محمد غزالی خان
لندن: ہندوستانی نژاد برطانوی شہریوں اورہندوستانی تارکین وطن نے ہندوستان کا پچھترواں یوم آزادی صبح چاربجے انڈیا ہاؤس کے سامنے شمعیں روشن کر کے اور ایک بہت بڑا بینراٹھا کرمنایا جس پر ‘Resign Modi’ (مودی استعفیٰ دو) لکھا ہوا تھا۔
ہندوستانی سفارتخانے کے سامنے تقریباً ایک گھنٹہ گزارنے کے بعد، شرکاء برطانوی پارلیمنٹ کے نزدیک تاریخی پُل، ویسٹ منسٹر برج پر پہنچے جس کے نیچے سے معروف تھیمس دریا بہتا یے۔ ویسٹ منسٹر برج پر بینر بلٹکا کر شرکاء نے نعرے بازی بھی کی۔
ان واقعات کا اہتمام حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والی تنظیم ساؤتھ ایشیا سالیڈاریٹی گروپ نے کیا تھا۔
اس موقع پر منتظمین نے ایک بیان بھی جاری کیا جس میں مودی سے استعفے کے مطالبے کی مندرجہ ذیل دس وجوحات شامل ہیں:
- مودی حامی ہندوتواگروپوں کے جانب سے، ’مسلمانوں کی نسل کشی کی اپیلیں، ہجومی تشدد کومعمول بنایا جانا اوران کا قتل عام‘ ۔
- دلت خواتین اورلڑکیوں کا قتل اورآبروریزی۔
- زراعت پر کارپوریٹ کو قبضہ۔
- حکومت سے اختلاف کرنے والوں اورانسانی حقوق کے لئے کام کرنے والوں کو یواے پی اے جیسے ظالمانہ قوانین کے تحت جیلوں میں ڈالا جانا۔
- کشمیرمیں آبادکاروں کو بسایا جانا۔
- مودی کے نیورمبرگ [سی اے اے) قوانین۔
- ماحولیات کی حفاظت کے لئے کی جانے والی کوششوں کے معائنے پرنظررکھنے کے لئے بنائے گئے اینوائرمنیٹ پرفارمینس انڈیکس میں سب سے خراب کارکردگی والے ممالک میں ہندوستان چوتھے نمبرپرہے۔
- جمہوری اور انتخابی عمل کی خلاف ورزی۔
- کوڈ19 وبا سے نمٹنے کے مجرمانہ طریقے۔
- برطانیہ میں بائیں بازو کے انتہاپسند ہندو بشمول پریتی پٹہل اور رشی سنک ہماری نمائندگی نہیں کرتے۔