محمد غزالی خان
لندن19اپریل: طویل اور غیر معمولی ٹھنڈ والے موسم سرما کے بعد بدھ کے روز یہاں اچانک موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ اسکوائر پر سیاسی ماحول کا درجہ حرارت بھی اپنی بلندیوں پر پہنچا ہوا تھا جہاں ہزاروں مظاہرین کے مودی اور ہندتوا مخالف فلک شگاف نعروں سے فضا گونج اٹھی۔ نریندرمودی یہاں پر دولت مشترکہ کے سربراہان کی میٹنگ میں شرکت کیلئے چار روزہ دورے پر آئے ہوئے ہیں
۔مظاہرین نے ہاتھوں میں مختلف پیغاما ت والے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن میں آصفہ، جنید ‘گوری لنکیش اور ہندتوائیوں کے ہاتھوں شہیدکئے جانے والے دیگر افراد کی بڑی بڑی تصاویر شامل تھیں۔ مظاہرین نے ہندوتواور مودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی جن میں کچھ اس طرح تھے: ’مودی شرم کرو ہمارے نام پر مزید زنا بالجبر نہیں‘ ؛ ’آصفہ کو کس نے مارا بے جے پی اور آر ایس ایس نے مارا‘ ؛’ گوری لنکیش کو کس نے مارا آر ایس ایس اور بی جے پی نے مارا‘۔
مظاہرین کا تعلق مختلف نظریات والی جماعتوں سے تھااور حالانکہ وہ ایک ہی علاقے میں جمع ہوئے تھے مگر الگ الگ گروپوں میں تقسیم رہے۔ان میں سب سے زیادہ فعال ساؤتھ ایشیا سالیڈاریٹی گروپ (ایس اے ایس جی) تھی۔ اس سے ایک روزقبل منگل کے روز ایس اے ایس جی کی جانب سے ایک ڈجیٹل وین کا انتظام کیا تھا جس پرمختلف سلائڈز کی نمائش کی گئی تھی جن میں سے ایک پر کٹوا میں ہندتوا ئیوں کی زیادتی کی شکار آٹھ سالہ آصفہ کی تصویر کے ساتھ اس پر ہونے والے ظلم کا مختصر خاکہ تھا اور جس میں اس کیلئے انصاف کی مانگ کی گئی تھی۔ دوسر ے سلائڈ پر نریندر مودی کی تصویر کے اوپر ممانعت والی علامت بنا کر لکھا تھا ’نریندر مودی تم یہاں ویلکم نہیں ہو‘۔ تیسری سلائڈ میں بتایا گیا تھا کہ برطانیہ میں مقیم ہندوستانی نریند مودی کی برطانیہ آمد کے خلاف کیوں ہیں۔ یہ وین مرکزی لندن کے اہم علاقوں بالخصوص پارلیمنٹ اسکوائر میں گھومتی نظر آئی۔
مظاہرین ابتداً ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سامنے اکٹھا ہونا شروع ہوئے جہاں برطانوی وزیر اعظم ٹریسا مے کی سرکاری رہائش گا ہ ہے۔ وہاں بھی مظاہرین نے تقریباً دو گھنٹے نعرے بازی کی۔ اس کے بعد وہ جلوس کی شکل میں پارلیمنٹ اسکوائر کی جانب روانہ ہوئے۔ یہاں پرنریندر مودی اور ہندوتوا مخالف نعرے بازی کے خلاف تقاریر ہوئیں جن میں ایکٹوسٹ، اکیڈمک اور ایس اے ایس جی کی کلپنا ولسن ، کاسٹ واچ یوکے کے ستپال ممن اور ساؤتھ ہال بلیک سسٹرز کی رگنا پٹیل سمیت دیگر مقررین نے مظاہرین سے خطاب کیا۔
واضح رہے کہ مظاہرہ کرنے والی یہ تنظیمیں غیر مسلموں کی ہیں۔ برطانیہ میں ہندوستانی مسلمانوں کی بڑی آبادی اور بڑی بڑی تنظیمیں ہونے کے باوجود کسی ایک بھی تنظیم نے اس مظاہرے میں حصہ نہیں لیا جبکہ مظاہرین میں شرکت کرنے والوں کی بھاری تعداد غیر مسلموں ہی کی تھی۔
[email-subscribers namefield=”YES” desc=”Subscribe to our mailing list” group=”Public”]