محمد غزالی خان
نام نہاد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں گراوٹ کی تمام حدود پارکرلی گئیں۔ آڈیو ویڈیو کا جو بیہودہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے اس پر اپنی نفرت کے اظہار کے لئے کم از کم میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ اس کے پیچھے کون ہوسکتا ہے اسے سمجھنا پاکستانی سیاست پر تھوڑی بہت نظر رکھنے والے کسی بھی شخص کے لئے دشوار نہیں۔ البتہ آواز اور تصویر میں ردو بدل کرنے کی سہولیات والے موجودہ دور میں یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل ہے کہ اس فحاشی میں کتنا جھوٹ اور کتنا سچ ہے۔ البتہ ان میں سے دو سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ عمران خان پر کئے گئے قاتلانہ حملے کے بعد بنائی گئی ہیں یا ریکارڈ کی گئی ہیں۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ ایک عرصے سے عمران خان اس خدشے کا اظہارکرتے چلے آرہے ہیں کہ ان کے خلاف اس قسم کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ تھوڑی دیر کے لئے اگر یہ مان لیا جائے کہ یہ آڈیو بالکل سچ ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عمران خان عقل سے بالکل عاری ہیں کہ یہ معلوم ہوتے ہوئے بھی کہ ان کے فون ٹیپ ہورہے ہیں اور خفیہ طور پر ان کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی جارہی ہوں گی ا س کے باوجود وہ انہوں نے فون پر ایسی باتیں کیں جن کو ’محبان وطن‘ اور ’اسلام پر جان دینے والوں‘ نے ریکارڈ کر کے اور فحاشی پھیلا کر پورے ملک پر بلکہ پورے عالم اسلام پر احسان عظیم کیا ہے۔ یقین نہ آئے تو دنیا بھر کے اخبارات، بالخصوص ہندوستان کے ہندوتوا پریس کی سرخیوں پر ایک نظر ڈال لیں شاید آپ کو کچھ شرم آجائے۔
جنہوں نے ’مملکت خداداد‘ میں فحاشی کو عام کرنے کی یہ خدمت انجام دی ہے ان کے بارے میں یہ کہے بغیر نہیں رہا جا سکتا کہ ان ناعاقبت اندیشوں نے اپنے جوان اور نا سمجھ بچوں کے ہاتھوں میں نفسیاتی زہر کو پہنچانے کا کام کیا ہے۔ ان میں اور اس بے غیرت انسان میں کوئی فرق نہیں جو اپنے بچوں کو ساتھ بٹھا کر ننگی فلمیں دیکھتا ہو۔ فحاشی معاشرے میں آہستہ آہستہ کس طرح اپنے لئے جگہ بناتی ہے اور کس طرح اپنے لئے نفرت کو کم کرتی ہے اس کا اندازہ پچاس سال سے زیادہ عمر والے ان لوگوں کو خوب ہوگا جب گھر کے بڑے یا رشتہ دار جنسی جرائم کا ذکر تک بچوں کے سامنے نہیں کرتے تھے اور اخبارات میں ایسی خبریں اندرون صفحات ہوتی تھیں۔ اب تو معاملات جہاں پہنچ چکے ان پر کسی تبصرے کی گنجائش نہیں۔
بہرحال بہت سے لوگوں کو عمران خان سے متعلق کلپس پر یقین آئے گا بہت سے اسے سازش کا حصہ بتا کر مسترد کردیں گے۔ حقیقت کا انکشاف تو محض اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں جو ’مملکت خداد‘ میں ممکن نہیں۔
وہاں تو کسی بھی ذاتی یا معاشرتی گناہ کے آشکارہونے کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کون کتنا طاقتور اور با اختیار ہے۔ نہ وہاں سرے محل کی ملکیت ثابت ہوپائی، نہ کسی کے اس دعوے کا کوئی نتیجہ نکل سکا ہے کہ اس کے پاس ’لندن میں تو کیا میری تو پاکستان میں بھی کوئی جائداد نہیں‘۔ نہ وہاں مقصود چپراسی کے اکاؤنٹ کی حقیقت اور نہ اس کی موت کا کسی کو پتہ چل سکا۔ ایسے وقت جب طاقتور اداروں اور ڈاکو نما سیاست دان سب عمران خان کے خلاف متحد ہوچکے ہیں عمران خان کا بچنا بہت مشکل ہے۔ اگر واقعی عمران خان اب تک کئے جانے والے اپنے دعووں میں مخلص ہیں اور منظر عام پر آنے والی ان کی یہ آڈیو کلپس جھوٹی ہیں تو انہیں اپنے مخالفین کو ایک آفر دے دینی چاہئے۔ جہاں کوئی ثبوت نہ مل رہا ہو اور الزامات پر الزامات لگ رہے ہوں اس کا ایک حل اللہ تعالیٰ نے شوہر کے بیوی پر الزام لگانے کی صورت میں دیا ہے۔ اس صورت میں عمران خان کو چاہئے کہ زرداری اور شریفوں کو چیلنج کریں کہ حکومت سعودی عرب سے خصوصی اجازت لے کر بیت اللہ کے سامنے کھڑے ہوکر لائیو ویڈیو لنک پر وہ اپنے خلاف مبینہ آڈیو کلپس، اور زرداری اور شریف برادران ان پر لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات سے متعلق صفائی پیش کریں اور چار مرتبہ قسم کھا کر ہر کوئی اپنے اپنے بارے میں کہے کہ: ’ میں اپنی بات میں سچا ہوں، اورپانچویں بار یوں کہے ’اگر میں اپنے اس دعوے میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔‘
بلکہ سب سے بڑھ کر یہ مانگ عوام کی جانب سے کی جانی چاہئے اور عمران خان، شریفین اور زرداری کے ساتھ ساتھ فضل الرحمٰن کو بھی اس میں شامل کیا جانا چاہئے کہ وہ بھی ویکی لیک کے الزام سمیت دیگر الزامات کی صفائی اسی طرح پیش کریں۔ ان میں سے جو کوئی بھی انحراف کرے اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رد کردینا چاہئے۔
ویسے سچ بات تو یہ ہے کہ اب پاکستانیوں کے پاس جماعت اسلامی کو ایک موقع نہ دینے کا کوئی جواز نہیں رہا۔ ان پر یہی تو الزام ہے کہ وہ حکومت ٹھیک سے نہیں چلاپائیں گے۔ بھائی اب تک جنہوں نے چلائی ہے انہوں نے کون سی دودھ اور شہد کی ندیاں بہائی ہوئی تھیں۔ جبکہ اب تک دو مرتبہ کراچی کی مئرشپ کے علاوہ کبھی کوئی موقع ملا ہی نہیں (کے پی کے میں مخلوط حکومت میں شمولیت کو اس میں شامل نہیں کیا جا سکتا) اور دونوں مرتبہ انہوں نے اس بات کا ثبوت دیا کہ وہ ذمہ داری دینی فریضہ سمجھ کر اور اللہ تعالیٰ کے یہاں جواب دہی کے ساتھ نبھاتے ہیں۔ کراچی میں ان کی مئرشپ دونوں مرتبہ سب سے عمدہ رہی ہے۔