محمد غزالی خان
آج لندن میں لاکھوں افراد نے اسرائیلی بربریت کے خلاف اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے زبردست مظاہرہ کیا ہےمظاہرین فلسطینیوں کے حق میں لکھے گئے مختلف پیغامات والے پلے کارڈز، بینرز اور فلسطینی پرچم ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے اور نعرے لگا رہے تھے ‘From the river to the sea, Palestine will be free’ (دریاؤں سے سمندرتک فلسطین آزاد ہوکررہے گا)؛ ‘One, two three four, occupation no more’ (ایک، دو تین، چار، قبضہ ختم ہوکررہے گا)؛ ‘five, six seven eight, Israel is a terrorist state’ (پانچ، چھہ، سات آٹھ، اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے)۔
متعدد مقررین نے جلوس سے خطاب کیا جن میں لیبرپارٹی کے سابق قائد اورازلنگٹن نارتھ کے رکن پارلیمنٹ جیرمی کاربن، جو اپنی اصولی سیاست کے لئے مشہور ہیں اور جنہیں فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑی ہے، شامل تھے۔
جیرمیی کاربن نے اپنی تقریر میں کہا، ’غازہ میں ان عمارتوں کو دیکھئے جن پربمباری کرکے نہایت منظم طریقے سے مسمارکیا جارہا ہے۔ اپنے دورہ غازہ کے دوران میں ان عمارتوں میں جا چکا ہوں۔ میں وہاں پر انسانی حقوق کی تنظیموں، دماغی صحت کے لئے کام کرنے والوں اور میڈیا گروپس سے ملا ہوں۔
’زرا سوچئے کہ وہاں ایک ماں یا ایک باپ ہونے کا کیا مطلب ہوتا ہے، جب آپ کو معلوم ہو کے ان عمارتوں میں آپ کا گھرانہ موجود ہے اورآپ ان کے لئے کچھ بھی نہیں کرسکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج، ’ہماری بین الاقوامی آواز ہے جس سے غازہ، مغربی کنارے اور مشرقی یوروشلم میں ان لوگوں کو تقویت ملے گی جو وہاں ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔‘
سابق شیڈو سیکریٹری اورلندن کے ہیکنی کے علاقے سے سیاہ فام رکن پارلیمنٹ ڈائنا ایبٹ نے احتجاج کو ’بین الاقوامی سطح پر انصاف کی تحریک کا ایک حصہ‘ قراردیا۔
انہوں نے کہا، ’ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم ایک بین الاقوامی تحریک کے رکن ہیں۔ یہ انصاف کی بین الاقوامی تحریک ہے۔ فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جارہاے ہے۔۔۔ اب انہیں ان کے گھروں میں قتل کیا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ غیرقانون حرکت ہے۔‘
اورجس وقت لندن میں احتجاج چل رہا تھا، فلسطنین میں اسرائیلی مظالم کا بازارگرم تھا۔ شہید کئے جانے والے فلسطنییوں کی کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جسے بظاہرانسانیت نواز امریکی صدرجو بائڈن سمیت تمام مغربی حکومتیں ’اسرائیل کے اپنے آپ کو دفاع کرنے کے حق‘ کا نام دیتی ہیں، اس ’حق‘ کو استعمال کرتے ہوئے اسرائلیی درندوں نے صرف پچھلے ہفتے 39 معصوم بچوں کو شہید کردیا ہے۔
اورآج اس ’حق‘ کا مزید استعمال کرتے ہوئے صیہونی درندوں نے ایک عمارت پرحملہ کردیا جس میں الجزیرہ، ایسوسی ایٹڈ پریس، ترکی خبررساں ادارے انادولو اورمڈل ایسٹ آئی کے دفاتر تھے۔