محمد غزالی خان
لندن:بزرگ سماجی کارکن یعقوب پٹیل کا 3 اپریل کو انتقال ہوگیا۔ مرحوم انڈین مسلم فیڈریشن (یوکے) کے بانی ہونے کے علاوہ کئی دیگر اداروں اور تنظیموں سے بھی وابستہ تھے۔
ان کی پیدائش ایک دسمبر 1932 کو صوبہ گجرات کے گاؤں سرود، ضلع بڑوچ ،میں ہوئی تھی۔ انھوں نے بمبئی یونیورسٹی سے ایل ایل بی پاس کرنے کے بعد بمبئی میں ہی مختصر مدت کے لئے وکالت بھی کی۔ 60 کی دہائی میں انھوں نے برطانیہ ہجرت کی اور لندن میں رہائش اختیارکرکے امپورٹ ایکسپورٹ کا کاروبار شروع کیا ۔
احمدآباد میں 1969 کے مسلم کش فسادات کے بعد برطانیہ میں ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے پہلی میٹنگ یعقوب پٹیل صاحب کے گھر پر ہی ہو ئی تھی، جس میں وقتی طور پر ایک تنظیم انڈین مسلم ایسو سی ایشن آف گریٹ برٹین کے نام سے قائم کی گئی اور اس کی جانب سے 5 اکتوبر 1969 کو مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف ایک مظاہرہ کیا گیا۔ بعد میں اس تنظیم کا نام بدل کر اسے انڈین مسلم فیڈریشن (یوکے ) کے نام سے باضابطہ طور پر رجسٹرکروایا گیا۔
لمبے چوڑے ،دراز قد شخصیت کے مالک یعقوب پٹیل انتہائی خوددار، منکسرالمزاج، ہمدرد اور حساس طبیعت کے حامل تھے۔ یہ معلوم ہوجانے پر کہ کسی کو مدد کی ضرورت ہے ، وہ اس کی مدد کے لئے بے چین ہوجاتے اور اس کام میں کسی بھی حد تک جانے کو تیار رہتے ۔ وہ لندن کی معروف مسجد ایسٹ لندن ماسک اور لاوارث یا غریب میتوں کی تدفین کے اخراجات برداشت کرنے والی تنظیم انڈیجینٹ مسلم بریل ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہونے کے علاوہ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے پرانے رکن تھے اور بہت سے تعلیمی منصوبوں میں حصہ لیتے تھے۔
یعقوب پٹیل نہایت صاف گو ، بے باک اور اصول پسند شخص تھے۔ ایک مرتبہ جب ان کی برادردی، پٹیلوں نے لندن میں صرف پٹیلوں کی تدفین کے لئے کچھ زمین خریدی تو وہ اتنے بد دل ہوئے کہ قانونی طور پر اپنا خاندانی نام ’’پٹیل‘‘ سے بدل کر اپنے گاؤں کے نام کی مناسبت سے ’’سرودی‘‘ رکھ لیا اور ہمیشہ اپنا تعارف یعقوب سرودی کہہ کرکروایا۔
تنفس اور پیشاب سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے وہ کئی سال سے اپنے گھرمیں مقید ہوکر رہ گئے تھے۔ انڈین مسلم فیڈریشن سے ناخوش رہنے کے باوجود وہ آخر وقت تک اس کی مجلس عاملہ کے رکن رہے۔ یعقوب پٹیل مذکورہ تنظیم کے بارے میں سمجھتے تھے کہ یہ جس مقصد کے لئے قائم کی گئی تھی اس سے ہٹ چکی ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں پر کئے جانے والے مظالم پر سرگرمی کے ساتھ کام نہیں کررہی ہے۔
یعقعوب پٹیل ہندوستان میں مسلمانوں کے حالات پر مستقل فکر مند اور پریشان رہتے تھے اور اس امید میں کہ شاید میں انہیں کوئی اچھی خبر سنادوں مجھے اکثرفون کیا کرتے تھے۔ ان کی عمر اور بیماری کو ملحوظ رکھتے ہوئے میں کوشش کرتا کہ جو حالات ہیں ان کی سنگینی کم کرکے بتاؤں مگر میں محسوس کرتا تھا کہ وہ میری باتوں سے مطمئن نہیں ہورہے ہیں۔
مرحوم لا ولد تھے اور پسماندگان میں ان کی دوسری اہلیہ ذرینہ سرودی ہیں ۔ ان کی پہلی اہلیہ مہرالنسا سرودی کا چند سال قبل کینسر کی طویل بیماری کے بعد انتقال ہوگیا تھا، جس کے بعد انہوں نے عقد ثانی کیا تھا۔ برطانیہ میں لاک ڈاؤن اور قبرستان کی انتظامیہ کی عائد کردہ پابندی کی وجہ سے مرحوم کے جنازے میں پانچ افراد سے زیادہ کی شرکت نہ ہو سکی۔ اللہ ان کے درجات بلند کرے اور ان کے اقربا کو صبر جمیل عطا فرمائے۔(آمین)